ڈینگی کیا ہے ؟
ڈینگی ایک وائرل انفیکشن ہے جو ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے ۔ یہ مچھر صاف پانی میں اور 10 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بہترین نشونما پاتا ہے پاکستان میں مون سون کے بعد ستمبر سے دسمبر تک اس
مرض کا حملہ زیادہ شدید ہوتا ہے
ڈینگی کیسے پھیلتا ہے؟
ایڈیز نامی مچھر پاکستان اور دنیا میں ڈینگی پھیلانے کا باعث ہے یہ دھبے دار جلد رکھتا ہے پاکستان میں مون سون کے بعد ستمبر میں اس کی نشونما بہت تیز ہوتی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ 10 سے کم درجہ حرارت ہو یا 40 سے زیادہ تو یہ مچھر مر جاتا ہے صاف اور رکا ہوے پانی میں مچھر کی نشونما تیز ہوتی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ یہ مچھر گھروں میں زیادہ پایا جاتا ہے اور تیزی سے لوگوں کو متاثر
کرتا ہے
خاص احتیاطی تدابیر :
ڈینگی کا علاج نہیں ، دوسرے وائرل انفیکشنز کی طرح یہ بھی تقریبآ دو ہفتے ریتا ہے
بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ مچھر پیدا ہی نا ہونے دیا جائے جو کے صفائی اور پانی کھڑا نا ہونے دینے سے ممکن ہے
یاد رکھیں ڈینگی کے پھیلاؤ کا گندے پانی سے کوئی تعلق نہیں ہے صاف پانی کو بھی گھر میں کھلا اور کھڑا نا رینے دیں
ڈینگی بخار کی علامات:
ڈینگی انفیکشن کی علاماتِ درج زیل ہیں اگر تیز بخار کے ساتھ دو علامات پائی جائے تو یہ ڈینگی ہو سکتا ہے
شدید سر درد
آنکھوں کے پیچھے درد
جوڑوں کا درد
الٹی اور متلی کی کیفیت
خارش
3-7 دن کے بعد مریض کو ایسی علامات کا سامنا ہو سکتا جو بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اگر درج زیل علامات پائی جائے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں
شدید پیٹ درد
الٹی کا زیادہ رہنا
سانس میں دشواری
مسوڑھوں سے یا ناک سے خون آنا
خون کی الٹی آنا
جسم پر سرخ دھبے نمودار ہونا
غنودگی
ان علامات کے نمودار ہونے کے بعد کے 24سے 48 گھنٹے خطرناک ہو سکتے ہیں لہزہ مریض کو کسی جانی خطرے سے بچانے کے لئے خاص نگہداشت میں رکھنا ضروری ہے
ڈینگی کے ٹیسٹ کون سے ہیں ؟
پاکستان میں ڈینگی کی تصدیق کے لیے این ایس ون اور پی سی آر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں خون کے خلیے" پلیٹیلٹس"کی کمی ڈینگی کی نشان دہی کرتی ہے یہ خلیے خون کو منجمد کرتے ہیں یہ ہی وجہ ہے کے ڈینگی کے مریض کو دانتوں یا ۔ناک سے خون آتا ہے اور جلد پر سرخ دھبے بن جاتے ہیں
ڈینگی کا علاج اور تدابیر
ڈینگی کے علاج کے لیے کوئی ادویات نہیں ہیں
بخار اور جسم درد کے لیے پیراسیٹامول استعمال کریں
درد دور کرنے والے دیگر ادویات جیسا کے ڈکلوفینک اور ایسپرین وغیرہ سے پرہیز کریں کیونکہ یہ ادویات عام طور پر خون پتلا کرتی ہیں اور ڈینگی کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں
ایک سے دو ہفتے مکمل آرام کریں
پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں
تازہ جوس زیادہ سے زیادہ استعمال کریں
ایمیون سسٹم کو بہتر کرنے کے لیے پھلوں کا استعمال زیادہ کریں
الٹی زیادہ ہونے کی صورت میں اینٹی ایمیٹک ادویات (الٹی روکنے والی ) استعمال کریں
او آر ایس کا استیمال کریں
خون کا ٹیسٹ (سی بی سی ) بار بار کروائے جب تک کے ڈینگی کی وجہ سے کم ہونے والے خون کے خلیے دوبارہ پورے نہیں ہو جاتے
شروع میں خون کا ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کروایا جاتا ہے تا کے کسی بھی خطرناک صورتحال سے بچا جا سکے
ڈینگی سے کیسے بچا جائے ؟
اگر واٹر کولر کا استعمال کرتے ہیں تو ڈینگی کے موسم میں استعمال ترک کر دیں اور کولر میں سے پانی نکال دیں۔
گملوں میں پانی جمع نا ہونے دیں
خراب ٹائر ، یا برتن وغیرہ میں پانی جمع نا ہونے دیں
بارش کے پانی کو گھر کی چھت اور پارکس وغیرہ سے فوری نکالنے کا انتظام کریں
مچھر مارسپرے کروائے ، مچھر بگانے والے لوشنز استعمال کریں
زیادہ مچھر والی جگہوں پر سونے کے لیے نیٹ استعمال کیا جائے
3 Comments