Header Ads Widget

ڈینگی کیا ہے؟ ڈینگی میں پلیٹیلٹس کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے ؟

 


پاکستان میں ڈینگی نومبر دسمبر میں تیزی سے پھیلتا ہے ڈینگی مہلک اور جان لیوا ہو سکتا یے اگر پلیٹیلٹس کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو جائے ۔ ہم جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ  ڈینگی کیا ہے؟ اسکی علامات کیا ہیں ؟ اور پلیٹیلٹس کی تعداد کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے ؟ 


ڈینگی کیا ہے ؟ 

ڈینگی ایک  وائرل انفیکشن ہے جو ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے ۔ یہ مچھر صاف پانی میں اور 10 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بہترین نشونما پاتا ہے پاکستان میں مون سون کے بعد ستمبر سے دسمبر تک  اس مرض کا حملہ زیادہ شدید ہوتا ہے 


ڈینگی بخار کی علامات:


ڈینگی انفیکشن کی علاماتِ درج زیل ہیں  اگر تیز بخار کے ساتھ دو علامات پائی جائے تو یہ ڈینگی ہو سکتا ہے 


  1. شدید سر درد

  2. آنکھوں کے پیچھے درد 

  3. جوڑوں کا درد 

  4. الٹی اور متلی کی کیفیت 

  5. خارش


 3-7 دن کے  بعد مریض کو ایسی علامات کا سامنا ہو سکتا جو بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اگر درج زیل علامات پائی جائے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں 

  1. شدید پیٹ درد

  2. الٹی کا زیادہ رہنا 

  3. سانس میں دشواری 

  4. مسوڑھوں سے یا ناک سے خون آنا 

  5. خون کی الٹی آنا 

  6. جسم پر سرخ دھبے نمودار ہونا 

  7. غنودگی 

ان علامات کے نمودار ہونے کے بعد کے 24سے 48 گھنٹے خطرناک ہو سکتے ہیں لہزہ مریض کو  کسی جانی خطرے سے بچانے کے لئے خاص نگہداشت میں رکھنا ضروری ہے 


ڈینگی میں پلیٹیلٹس کی تعداد کیسے بڑھائی جائے ۔ ؟ 

ڈینگی بخار میں خون  میں موجود خون جمانے والے خلیے یعنی پلیٹیلٹس متاثر   ہوتے ہیں پلیٹیلٹس کی نارمل تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے لیکر تین لاکھ تک ہوتی ہے ڈینگی میں پلیٹیلٹس کی تعداد خطرناک حد تک گڑ جاتی ہے جو انتہائی مہلک ثابت ہو سکتی ہے جسم پر سرخ دھبے بننا ، مسوڑھوں ، اور ناک سے خون بہنا پلیٹیلٹس کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے پلیٹیلٹس کا بہت زیادہ کم رہ جانے سے جسم میں اندرونی بلیڈنگ یعنی خون کا نکلنا ہو سکتا ہے جو مہلک اور بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتا ہے

اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اگر ڈینگی میں پلیٹیلٹس کم ہو جائے تو انکی تعداد کو کیسے تیزی سے بڑھایا جا سکتا ہے 


نوٹ: ڈینگی سے 10-7 دن کے بعد ریکوری شروع ہو جاتی ہے اور پلیٹیلٹس کی تعداد خود با خود بڑھنے لگتی ہے لیکن کچھ باتوں پر عمل کر کے پلیٹیلٹس کی تعداد کو تیزی سے بڑھایا جا سکتا ہے


  1. پپیتا کا استعمال

پپیتا ، اور پپیتے کے پتے پلیٹیلٹس کی جلد  تعداد بڑھانے میں مددگار ہیں اس میں موجود کیمیکلز اینٹی انفلیمیٹری اثر رکھتے ہیں جو ڈینگی کی شدت کو کم کرتے ہیں 


  1. سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال

سبز سبزیوں میں ویٹامن k کثرت سے پایا جاتا ہے واءٹامن K خون کو جمانے میں مدد دیتا ہے اور پلیٹیلٹس کی کمی کی صورت میں خون کو بہنے سے روکتا یے  اور ڈینگی کے دوران کسی خطرناک صورت سے بچاتا ہے سبز سبزیاں پلیٹیلٹس کی تعداد بڑھانے میں بھی مددگار ہیں 


  1. جوسز کا استعمال

انار اور دوسری پھلوں کا جوس نا صرف جسم کو انرجی دیتا ہے بلکے یہ امیون سسٹم کو بہتر بناتا ہے اور پلیٹیلٹس کی تعداد بڑھانے میں معاون ہے 


  1. واءٹامن سی کا استعمال

واٹامن سی ہمارے امیون سسٹم کو بہتر کرتا ہے ایسے پھلوں کا استعمال جن میں واٹامن سی ہو ڈینگی میں مفید ہے جیسا کے مالٹے ، لیمون وغیرہ 


  1. آئرن کا استعمال

ڈینگی کے مریضوں میں آئرن پر مشتمل غذاؤں کا استعمال بہت مددگار ہے یہ پلیٹیلٹس کی تعداد بڑھاتا ہے


  1. واءٹامن ڈی کا استعمال

واٹامن ڈی کا استعمال بون میرو سے پلیٹیلٹس بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے سردی میں ڈینگی کا مریض دھوپ لے اور واءٹامن ڈی پر مشتمل غذاؤں کا استعمال کرے جیسا کے دہی ، دودھ ، مچھلی ، انڈے کی زردی وغیرہ 


نتیجہ : ڈینگی بخار 10-7 دن رہتا ہے اگر مناسب آرام کے ساتھ اوپر بیان کردہ خوراک استعمال کی جائے تو ڈینگی کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے ۔











 




Post a Comment

0 Comments