Header Ads Widget

شوگر (زیابیطس) کیا ہے؟ شوگر کی اقسام، علامات، علاج، اور احتیاطی تدابیر


ذیابیطس (شوگر) عمر بھر رہنے والی بیماری

ہے



کیا آپ جانتے ہیں؟؟

پاکستان میں 25 فیصد سے زیادہ شوگر کے مریض اس بات سے لاعلم ہیں کے انکو شوگر کی بیماری ہو چکی ہے


شوگر کیا ہے ؟ (what is diabetes )


انسانی خون میں گلوکوز (شوگر)  کی مقدار کو ایک ہارمون انسولین کنٹرول کرتا یے جو کہ پینکریاز یعنی لبلبہ خارج کرتا ہے انسولین کا ضرورت سے کم بننا یا گلوکوز کا جسم میں غیر موثر استعمال ، خون میں گلوکوز کے لیول میں اضافے کی وجہ بنتے ہیں اس حالت کو زیابیطس یا شوگر کہتے ہیں شوگر گردوں، آنکھوں ، نروز،اور دل کے امراض کو جنم دیتی ہے ۔


کہیں آپ شوگر کا شکار تو نہیں ہونے والے  ؟ 


پری ڈایابیٹکس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنکو مستقبل قریب میں شوگر ہو سکتی ہے اور وہ کچھ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس سے بچ سکتے ہیں لیکن اس بیماری کے متعلق معلومات نا ہونے کی وجہ سے اسکا شکار ہو جاتے ہیں۔


اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں

آپ کے خاندان میں شوگر کے مریض ہیں

 تو بڑھتی عمر کے ساتھ آپ کو زیابیطس ہونے کے امکان بھی بڑھ رہے ہیں لہذا ابھی سے طرز زندگی  میں ایسی مثبت تبدیلیاں لائیں جو آپ کو اس خطرناک مرض سے بچا سکیں 

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں زیابیطس (شوگر) کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔


(sugar ki iksam)شوگر کی اقسام ؟


شوگر کی چار  اقسام پائی جاتی ہیں ۔ پہلی قسم ٹائپ 1 ڈایابیٹیز کہلاتی ہے جبکہ دوسری قسم جو بہت زیادہ پائی جاتی ہے ٹائپ 2 ڈایابیٹیز کہلاتی ہے اس کے علاوہ پری ڈایابیٹکس اور گیٹیشنل ڈایابیٹکس بھی ہو سکتی ہے  


ٹائپ 1 ڈایابیٹیز:


یہ عام طور پر چھوٹی عمر میں ہونے والی شوگر کی بیماری ہے والدین , بھائی یا بہن کو اگر ٹائپ 1 ڈایابیٹیز ہو تو یہ شوگر کی یہ قسم  ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں جسم انسولین نہیں بنا پاتا اور اس کا واحد علاج انسولین انجیکشن کی شکل میں لگانا ہے ۔ اس کی وجوہات اور علاج دریافت نہیں ہوا۔ 


ٹائپ 2 ڈایابیٹیز:


یہ زیادہ تر 45 سال سے زیادہ عمر میں ہوتی ہے لیکن موجودہ سالوں میں یہ چھوٹی عمر کے افراد میں بھی کثرت سے دیکھی گئی ہے ۔ جسم انسولین کم بناتا ہے یا انسولین کا مناسب استعمال نہیں کر پاتا جس سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے عام طور پر اس کی علامات میں شدت دیر سے آتی ہے جس کی وجہ سے شوگر کے شکار مریض کئی برس شوگر چیک کروائے بغیر ہی گزار دیتے ہیں اسکو مناسب ورزش اور خوراک سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے


پری ڈایابیٹکس: (prediabetics)


اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنکا شوگر لیول ابھی بڑھنا شروع ہوا ہو یعنی جو مستقبل قریب میں شوگر کے مریض بن سکتے ہیں مناسب احتیاطی تدابیر لمبے عرصے تک اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہیں 


گیسٹیشنل ڈایابیٹیز:


شوگر کی یہ قسم حمل کے دوران ہوتی ہے اور عموماً بچے کی پیدائش کے بعد ختم ہو جاتی ہے 


(sugar ki alamat )شوگر کی علامات کیا ہیں ؟

 

پیشاب کا زیادہ آنا

بھوک اور پیاس زیادہ لگنا 

وزن میں کمی 

کمزوری اور جسم درد 

نظر کی کمزوری

زخم کا جلدی ٹھیک نا ہونا 

جلد کے بار بار انفیکشنز ہونا  


اگر آپکو یا آپ کے کسی عزیز کوان علامات کا سامنا ہے تو فوراً شوگر ٹیسٹ کروائیں 

یاد رکھیں شوگر کو پرہیز اور جسمانی سرگرمیوں سے کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے لاعلمی خطرناک ہو سکتی ہے ۔


نارمل شوگر لیول کتنا ہونا چاہیے ؟ (normal sugar level)


فاسٹنگ شوگر لیول یعنی ناشتے سے پہلے 100-80 (ملی گرام/ڈیسی لیٹر) تک ہونا چاہیے 

کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد شوگر لیول 140-120 تک ہونا چاہیے

اگر آپ کو شوگر نہیں ہے لیکن شوگر لیول کی مقدار اس سے زیادہ آ رہی ہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اوپر بیان کردہ تدابیر اپنائے ۔


کن لوگوں کو شوگر ہو سکتی ہے؟ 


اگر آپ میں یہ چیزیں پائی جاتی ہیں تو آپ شوگر کا شکار ہو سکتے ہیں لہذہ ابھی سے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔


  1. زیادہ وزن 

جسم میں فیٹ سیلز کا زیادہ ہونا گلوکوز  کے جسم میں استعمال اور جسم میں بننے والی انسولین کے اثر کو متاثر کرتا ہے لہذہ شوگر کے مریض اور جنکو شوگر کا خدشہ ہے اپنا وزن کنٹرول رکھیں۔

  1. 45 سال سے زیادہ عمر

  2. خاندان میں  شوگر کی بیماری کا پایا جانا 

  3. ورزش نا کرنا ،آرام پسند طرز زندگی 



شوگر سے کیسے بچا جائے؟

 

شوگر ایک لا علاج مرض ہے لیکن کچھ سادہ طریقوں پر عمل کر کے آپ شوگر ہونے سے خود کو بچا سکتے ہیں یا اگر آپکو شوگر ہو چکی ہے تو آپ اس کے نقصانات سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں

 

  1. وزن میں کمی 

موٹاپا شوگر کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اپنے وزن کو اپنے قد کے مطابق مناسب حد میں رکھ کر شوگر سے بچا جا سکتا ہے

 

  1. ورزش        

باقاعدہ چہل قدمی شوگر سے بچاؤ ۔اور کنٹرول کیلیے بے حد مفید ہے روزانہ کم از کم 30 منٹ چہل قدمی اپنا معمول بنا لیں 


  1. خوش رہیں

 

اگر یہ کہا جائے کہ شوگر بیماری نہیں بلکے ایک جسمانی حالت کا نام ہے جسے آپ ٹھیک رکھ کر برسوں صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں تو یہ غلط نہیں ہو گا پریشانی آپکے جسم کی نارمل حالت میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے لہذہ ایک مثبت طرز زندگی اپنائیں ۔


  1. متوازن غزا


سادہ خوراک کھائیں، بازاری ، چکنائی والی اور میٹھی چیزوں سے مکمل اجتناب کریں 


  1. شوگر لیول کی مانیٹرنگ


اکثر لوگ شوگر لیول چیک نہیں کرتے اور اس کے بہت زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں اگر آپکو شوگر ہے تو باقاعدگی سے شوگر لیول چیک کریں ۔ 

شوگر لیول چیک کرنے کا بہترین وقت صبح ناشتے سے پہلے جسے فاسٹنگ شوگر کہتے ہیں اور کھانے کے دو گھنٹے بعد ہے 

فاسٹنگ شوگر لیول یعنی ناشتے سے پہلے 100-80 تک ہونا چاہیے 

کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد شوگر لیول 140-120 تک ہونا چاہیے۔


شوگر کی پیچیدگیاں :(sugar k nuksanat )

زیابیطس عمر بھر رہنے والا مرض ہے اگر خون میں گلوکوز کا لیول کنٹرول نا رکھا جائے تو یہ بہت ساری پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جو کے درج ذیل ہیں

  1. دل کے امراض

زیابیطس دل کے امراضِ کا خطرہ بڑھا دیتی ہے جون کے نالیاں سخت اور تنگ ہو سکتی ہیں  دل کا دورہ ، دل کے مسلز کی کمزوری اور دیگردل کے امراض ہو سکتے ہیں 


  1. نروس سسٹم کی تباہی 

زیابیطس نروس سسٹم کو بری طرح متاثر کرتی ہے جسم میں نرو جسم اور دماغ کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہیں 

نروز کا نقصان ٹانگوں اور پاؤں میں سوئیاں چھبنے جیسے احساس، اور درد کا باعث بنتے ہیں یہ نظام انہظام کو بھی متاثر کر سکتی ہیں 


  1. گردوں کے امراض

زیابیطس گردوں میں پائی جانے والی باریک خون کی ویسلز کو نقصان پہنچاتی ہے جو گردوں کے امراض کا باعث بنتا ہے 


  1. آنکھوں کے امراض

زیابیطس کے مریضوں میں آنکھوں کے مسائل اور نظر کی کمزوری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ آنکھ کو خون دینے والی ویسلز کا ہونے والا نقصان ہے 


  1. پاؤں اور جلد کے انفیکشنز

زیابیطس کے مریض کے پاؤں تک  خون کی سپلائی کم ہو جاتی ہے جس سے پاؤں میں ہونے والے انفیکشنز ٹھیک نہیں ہوتے اور بعض اوقات نوبت پاؤں کاٹنے تک پہنچ سکتی ہے 

زیابیطس کے مریضوں میں جلد کے مسائل بہت بڑھ جاتے ہیں 


نتیجہ 

زیابیطس کے مریضوں کی بڑی تعداد صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر، وزن کنٹرول کر کے اور مناسب پرہیز سے عام لوگوں کی طرح بھر پور زنگی گزار رہی ہے اگر آپ زیابیطس کے مریض ہیں تو آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں 

کرکٹر وسیم اکرم ایک بہترین مثال ہیں انکو 1997 میں زیابیطس ہوئی جب وہ کرکٹ کھیلتے تھے ، شوگر کنٹرول کر کے انہوں نے نا صرف کرکٹ جاری بلکے ابھی تک دنیا بھر میں کرکٹ کوچنگ کر رہے ہیں زیابیطس ایک حالت ہے جسے کنٹرول میں رکھ کر آپ ویسی ہی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں جیسی زندگی وہ لوگ گزار رہے جو زیابیطس کا شکار نہیں ہیں۔ 











 


Post a Comment

2 Comments