Header Ads Widget

کون سے ٹیسٹ سال میں ایک دفعہ کروا لینے چاہیے ؟

 کیا آپ نے کبھی اپنے یا اہل خانہ کے ٹسیٹ کروائے ہیں ؟ 


پاکستان میں صحت کی خراب  صورتحال کی وجہ لوگوں کا غیر زمہ دارانہ رویہ بھی ہے 


بچوں کو بھوک نا لگنا یا بچوں کا چست نا ہونے کی وجہ  ، سی بی سی کے زریعے معلوم ہو سکتی ہے 




آپ کو سال میں ایک دفعہ کون سے ٹیسٹ کروا لینے چاہیئیں ؟


  1. کپملیٹ بلڈ کاؤنٹ (CBC)

ہمارہ جسم تین قسم کے سیلز پر مشتمل ہے وائٹ بلڈ سیلز ، ریڈ بلڈ سیلز اور پلیٹیلٹس۔ 

ریڈ بلڈ سیلز جسم میں آکسیجن پہچاتے ہیں جو کے خوراک کو انرجی میں تبدیل کرنے کے لیے ضروری ہے اس مقصد کے لیے ریڈ بلڈ سیلز کے اندر ہیموگلوبن پائی جاتی ہے ہیموگلوبن کی کمی انیمیا یعنی خون کی کمی کا باعث ہے ہیموگلوبن کی کمی سے ریڈ بلڈ سیلز بھی کم ہو جاتے ہیں بچوں میں اور حمل کے دوران ہیموگلوبن کی کمی زیادہ پائی جاتی ہے 

بچوں میں انیمیا سے ان کو بھوک نہیں لگتی اور اور جلد میں  پیلا پن پایا جاتا ہے 


وائٹ بلڈ سیلز کا کام جراثیموں کے خلاف مزاحمت ہے  وائٹ بلڈ سیلز کی تعداد سے جسم میں انفیکشن کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے


تیسری قسم پلیٹیلیٹس کی ہے یہ سیلز خون کو جمانے میں مدد گار ہیں ڈینگی میں ان سیلز کی کمی جسم کے مختلف حصوں بلخصوص مسوڑھوں اور ناک سے خون آنے کا سبب بنتا ہے 


کپملیٹ بلڈ کاؤنٹ تینوں قسم کے سیلز کی مقدار اور ہیموگلوبن کی مقدار بتاتی ہے 


  1. لیور فنکشن ٹیسٹ 


 جگر کے مسائل کو دیکھنے کے لیے لیور فنکشن ٹیسٹ کروایا جاتاہے۔ اگر ہائی بلڈ پریشر یا شوگر کا مرض ہے یا کوئی اور ایسی بیماری جس میں لمبا عرصہ ادویات استعمال کی ہوں تو سال میں ایک سے دو دفعہ لیور فنکشن ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے

مختلف اینزاءمز کی خون میں مقدار سے جگر کی صحت کا انداذہ لگایا جا سکتا ہے 


  1. رینل فنکشن ٹیسٹ

گردوں کا کام خون سے فاصد اور غیر ضروری مادوں کو جسم سے نکالنا ہے 

یوریا اور کریٹینین کی خون میں مقدار گردے کی صحت کے بارے میں بتاتی ہے اگر یوریا اور کریٹینین کا لیول ایک حد سے زیادہ ہو جائے تو اسکا مطلب ہے گردے ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہے 


 Lipid profile Test    4

دل کے امراض اور بلڈ پریشر کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے خون میں کولیسٹرول کی مقدار کا زیادہ ہونا خون کی نالیوں کے تنگ اور سخت ہونے کا باعث بنتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض جنم لیتے ہیں 

ہائی بلڈ پریشر کے مریض، دل کے مریض،  اور جن کے خاندان میں دل کے مریض پائے جاتے ہوں اور جو لوگ موٹاپے کا شکار ہیں انکو لپڈ پروفائل ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہیے کیونکہ ورزش اور کھانے میں احتیاط سے اسکا نارمل لیول برقرار رکھا جا سکتا ہے لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ بڑھ جانا خطرناک ہو سکتا ہے 


5. بلڈ شوگر ٹیسٹ 


پاکستان میں اکثر شوگر کے مریض اس بات سے لاعلم ہیں کے انکو شوگر ہو چکی ہے اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں یا آپکی فیملی میں شوگر کا مرض پایا جاتا ہے تو بڑھتی عمرکے ساتھ اپکو بھی شوگر کا مرض ہو سکتا ہے 

 یہ ٹیسٹ خون میں موجود گلوکوز کی مقدار بتاتا ہے یہ ٹیسٹ با آسانی کسی بھی فارمیسی سے کروایا جا سکتا ہے اس لیے سال میں کم از کم ایک دفعہ ضرور کروانا چاہیے


یورین ٹیسٹ 

اس ٹیسٹ میں یورین  کا تجزیہ شامل ہے جس سے مختلف امراض اور انفیکشنز کی تصدیق ہو سکتی ہے۔ 



Post a Comment

3 Comments

Unknown said…
ماشاءاللہ بہت بہترین کام کر رہے ہیں آپ سر....
Anonymous said…
ماشاءاللہ بہت بہترین کام کر رہے ہیں آپ سر......
Anonymous said…
Allah Bless You for such valuable information