Header Ads Widget

مون سون میں پیدا ہونے والی بیماریاں اور ان سے بچاؤ

 مون سون کی بارشیں ڈینگی ، ملیریا سمیت بہت سے جلد کے مسائل ساتھ لاتی ہیں 


چند احتیاطی تدابیر اپنا کر خوشگوار موسم کو صحت کے لیے بھی خوشگوار بنایا جا سکتا ہے


کسی بھی بیماری کی آگاہی اور بر وقت اختیار کی گئی حفاظتی تدابیر اس کے خطرناک اثرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے 




مون سون کے بعد پھیلنے والی ہیماریاں 

پاکستان میں مون سون کی بارشیں جولائی آگست میں ہوتی ہیں نکاسی آب کا غیر مناسب بندوبست ، پانی کے لمبا عرصہ جمع رہنے کا باعث بنتا ہے جو بہت سے جراثیم ، فنگس اور مچھروں کی افزائش کے لیے ضروری ہے مون سون کی
بارشیں جن مہینوں میں ہوتی ہیں ان میں درجہ حرارت 40-30 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے یہ درجہِ حرارت اکثر جراثیموں اور مچھروں کی افزائش کے لیے بہترین ہے لہذہ مون سون کی بارشوں کے دوران اور فورآ بعد جلد کے امراض اور دوسرے امراض وباء کی صورت میں پھیل سکتے ہیں


مون سون کے بعد درج زیل بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے

زکام اور کھانسی۔

 مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریاں ملیریا، ڈینگی۔

ہیضہ۔

ٹائیفائیڈ۔

ہیپاٹائٹس اے۔

جلد کے انفیکشن


اوپر بیان کردہ تمام بیماریاں مختلف بیکٹیریا ، وائرس ، فنگس اور مچھروں سے پھیلتی ہیں کیونکہ مون سون کے دوران دستیاب پانی اور درجہ حرارت ان کے لیے بہترین ہے اگر ان کی افزائش کو روک دیا جائے یا خود کو ان جراثیموں سے بچا لیا جائے تو ان بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے 


مون سون سے منسلک بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے


نزلہ زکام اور کھانسی 

اکثر لوگ بدلتے موسم اور ررجہ سے الرجک ہوتے ہیں اور موسم کے تغیر سے زکام اور کھانسی کا شکار ہو جاتے ہیں ایسے لوگوں کو چاہیے کے بارش میں باہر نکلنے اور بارش میں بھیگنے سے اجتناب کریں صفائی کا خاص خیال رکھیں ٹھنڈا پانی اور کولڈ ڈرنکس پینے سے اجتناب کریں اگر علامات ظاہر ہوں تو اینٹی الرجک ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں 


ڈینگی  

ڈینگی ایڈیز مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری ہے مچھر کی یہ خاص قسم مون سون کے بعد تیزی سے بڑھتی ہے اور مون سون کے ختم ہونے کے کچھ ہی عرصہ بعد وباء کی صورت اختیار کی لیتی ہے اس بیماری سے بچاؤ مچھر کی افزائش روکنے سے ہی ممکن ہے ۔ بارش کے بعد پانی کھڑا نا ہونے دیں ۔ چھت پر گملوں اور پرانی چیزوں ، ٹائروں وغیرہ کو صاف رکھیں اور ان میں پانی نا کھڑا ہونے دیں ۔ مچھر مار سپرے کروائیں ۔ مچھر والی جگہ پر جالی لگا کر سونا چاہیے

دینگی کی علامات بخار، جسم درد ، قے آنا اور ذیادہ شدت کی صورت میں مسوڑھوں سے خون آنا اور جلد پر سرخ دھبے بن جانا ہے یہ علامات ظاہر ہوں تو خون کا ٹیسٹ کروائیں ڈینگی میں خون کے خلیات پلیٹیلیٹس کم ہو جاتے ہیں ڈینگی کی صورت میں مکمل آرام کرنا چاہیئے پانی اور جوس کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے بخار اور جسم درد کے لیے پیناڈول کا استعمال کریں دیگر درد کی ادویات سے پرہیز کریں ۔


ہیضہ 

یہ بیماری عام طور پر گندے پانی سے پھیلتی ہے گرمیوں اور مون سون میں ہیضے کے مریض بہت بڑھ جاتے ہیں 

ان دنوں میں پانی ابال کر استعمال کریں یا فلٹر کا پانی استعمال کریں بازاری اور غیر معیاری کھانوں سے پرہیز کریں

پھل اور سبزیں اچھے سے دھو کر استعمال کریں  


ہیپاٹائٹس اے 

جگر کی سوزش کو ہیپاٹائٹس کہتے ہیں ہیپاٹائٹس کی ایک قسم ہیپاٹائٹس اے کا تعلق پانی اور خوراک کے ساتھ ہے صاف پانی کے استعمال اور ٹھیک طریقے سے پکا ہوا کھانا کھانے سے ہیپاٹائٹس اے سے بچا جا سکتا ہے 


ٹائیفائڈ


ٹائیفائڈ بخار ایک خاص قسم کے بیکٹیریا سے پھیلتا ہے یہ بیکٹیریا زیادہ تر پانی سے پھیلتا ہے اور آنتوں کا انفیکشن کرتا ہے جس سے بخار ، سر درد ، پیٹ درد ، قے ، اسہال اور قبض جیسے مسائل ہوتے ہیں 

صاف پانی کا استعمال اور ٹھیک پکا ہوا کھانا اس سے بچاؤ کے لیے اہم ہے ایسا پانی استعمال نا کرے جو کھلے برتن میں کافی دیر سے پڑا ہوا ہو 


جلد کے انفیکشن 

گرمیوں اور برسات میں جلد کے انفیکشن بڑھ جاتے ہیں فنگش اور مائیکروبس کی گروتھ سے خارش، دانے نکلنا اور سکن کا خراب ہونا بلخصوص پاؤں کی انگلیوں میں ہونے والے انفیکشنز عام ہیں شوگر کے مریضوں کا خاص احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ شوگر کے مریض کا زخم جلد ٹھیک نہیں ہوتا اور پاؤں میں ہونے والا انفیکشن خطرناک ہو سکتا ہے

 ہوا میں موجود آلودگی ، کاربن ڈائی آکسائڈ کی بڑھتی مقدار اور دوسری گیسس بارش کے پانی کو تیزابی بنا رہی ہیں بارش میں بھیگنے سے سکن ریشز ، خارش اور دیگر مسائل ہوتے ہیں


جلد کے انفیکشنز سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنائیں

پاؤں ا چھے طریقے سے سے دھوئیں اور فورآ خشک کریں 

زیادہ دیر گیلا جوتا نا پہنیں

اگر بارش میں آئے ہیں تو فوراً لباس تبدیل کریں اور نہا کر جسم خشک کریں 

کپڑوں کو دھوپ میں اچھے سے سکھائیں اس سے فنگس کے بھیج مر جاتے ہیں 

اگر کہیں انفیکشن ہو رہا ہو تو لوشنز جن میں اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل کیمیکلز ہوں وہ استعمال کریں 

جو لوگ بہت جلدی ہی جلد کی الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں وہ اس موسم میں الرجی سے بچنے کے لیے اینٹی الرجک ادویات اپنے پاس رکھیں تا کے الرجی کی علامات بگھڑنے سے پہلے کنٹرول کی جا سکیں 


ملیریا 

ملیریا بھی مچھر سے پھیلنے والا مرض ہے جو ڈینگی والے مچھر سے مختلف ہے مچھر پلازموڈیم جسم میں منتقل کرتا ہے جو ملیریا کی علامات کا باعث ہے ملیریا کی علامات تیز بخار ، سردی لگنا ، قے ، اسہال اور سر ، جسم درد ہیں مچھر سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ملیریا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں اس بیماری کا علاج اب دستیاب ہے اس کے باوجود 2019 میں ملیریا سے 4 لاکھ سے زائد لوگوں کی موت واقع ہوئی۔ کسی بھی بیماری کی آگاہی اور بر وقت اختیار کی گئی حفاظتی تدابیر اس کے خطرناک اثرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے ۔



Post a Comment

0 Comments