Header Ads Widget

گردے کی پتھری کی وجوہات، علامات، علاج اور پرہیز

گردے کی ساخت

 

تحقیق کے مطابق ہر دس میں سے ایک انسان زندگی

 میں گردے کی پتھری کا شکار ضرور ہوتا ہے 


ہانی کا مناسب استعمال گردے کی پتھری سے محفوظ رکھ سکتا ہے 


گردے کی پتھری کیوں بنتی ہے ؟ 

گردے میں پتھری بننے کی وجہ کچھ منرلز ہیں جو پانی کی کمی کی صورت میں جسم سے خارج نہیں ہوتے اور آپس میں جڑ کر گردے کی پتھری بنا دیتے ہیں مثال کے طور پر دودھ اور دوسری خوراک میں کیلشیم ہوتی ہے جو کے آگزیلیٹ کے ساتھ جڑ کر کیلشیم آگشیلیٹ کے سٹونز بنا دیتی ہیں 

چار اقسام کی پھتری عام طور پر پائی جاتی ہے 

کیلشیم آگزیلیٹ سٹونز

کیلشیم فاسفیٹ سٹونز

یورک ایسڈ سٹونز

سسٹین سٹونز

یہ تمام میٹیریلز مختلف قسم کی خوراک کے ہضم ہونے کے دوران بنتے ہیں 


کن لوگوں کو گردے کی پتھری ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے 


پانی کا کم استعمال کرنے والوں کو 

جن کے خاندان میں یہ مسئلہ پایا جاتا ہے 

پتھری پیدا کرںے والی خوراک کا بہت زیادہ استعمال کرنے والوں کو 

گردوں کے امراض میں مبتلا لوگوں کو 

جو دوسری بیماریوں جیسا کے ہائی بلڈ پریشر ، شوگر ، موٹاپے اور گاوٹ کا شکار ہوں 

بہت زیادہ ادویات کا استعمال کرنے والوں کو 


گردے کی پتھری کی علامات ؟ 


پیٹ کی نچلی طرف پیچے کی طرف جاتا شدید درد

قے آنا 

بخار 

سردی لگنا 

بار بار پیشاب آنا 

پیشاب کے ساتھ خون اور ریشہ آنا 


گردے کی پتھری کی صورت میں کونسی چیزیں ہر گز نہیں کھانی چاہیے 


نمک کا استعمال

گردے کی پتھری کی صورت میں نمک کا استعمال کم سے کم کردے

نمکیات پتھری بنانے کی بڑی وجہ ہیں بازاری کھانوں سے پرہیز کریں گھریلو اور سادہ غزا استعمال کریں۔


کاربونیٹڈ ڈرنکس

ڈرنکس کا استعمال ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ ہے گردے کی پتھری کی صورت میں ہر طرح کی بوتلوں سے پرہیز کریں کیونکہ ان کاربونیٹڈ ڈرنکس میں فاسفیٹ موجود ہوتا ہے جس کو ہمارا جسم ذخیرہ نہیں کر سکتا اور وہ گردوں میں جمع ہو کر پتھری کا باعث بنتا ہے .


 گوشت کا استعمال

گردے کی پتھری کی بڑی وجہ گوشت کا استعمال ہے گوشت اور دیگر پروٹین کی میٹا بولزم سے یورک ایسڈ بنتا ہے یورک ایسڈ گردوں میں جمع ہو کر پتھری پیدا کرنے کا باعث ہے 

لہذہ گوشت کا استعمال کریں لیکن ایک وقت میں بہت زیادہ استعمال سے پرہیز کریں اگر پتھری بن چکی ہے تو بڑےاور چھوٹے گوشت کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کریں ۔


4 . پالک کا استعمال

سبز سبزیوں کا استعمال صحت کے لیے ضروری ہے لیکن آپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ بعض سبز سبزیاں جیسا کے پالک گردے کی پتھری والے مریض کے انتہائی خطرناک ہے 100 گرام پالک میں 1 گرام آگزالک ایسڈ ہوتا ہے جو پتھری بننے کی بڑی وجہ ہے پتھری بننے کے بعد ایسی خوراک سے مکمل پرہیز کریں۔ 


       5. میٹھے کا استعمال

چینی اور شوگر پر مشتمل غذاؤں کے استعمال میں کمی کر دینی چاہیے کیونکہ ایسی چیزیں کھانے سے پھتری بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اضافی شوگر اور فرکٹوز پر مشتمل چیزوں میں چاکلیٹس ، کینڈیز ،کیک، جوس، سافٹ ڈرنکس ،فروٹس، چاول اور دیگر ایسی غذائیں شامل ہیں ہمارے جسم کو کاربوہائیڈریٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن انکا استعمال مناسب مقدار میں کرنا چاہیے 


 گردے کی پتھری سے بچاؤ کا طریقہ ؟ 


پانی کا زیادہ استعمال

گردے کی پتھری سے بچاؤ کےلئے سب مفید پانی کا زیادہ استعمال ہے پانی کا زیادہ استعمال گردے کے اندر پریشر پیدا کرتا ہے جس سے پتھری ٹوٹ جاتی ہے اور پیشاب کے ساتھ جسم سے خارج ہو جاتی ہے 

پانی کا استعمال موسم ، عمر اور طرزِ زندگی کے مطابق مختلف ہوتا ہے دو سے تین لیٹر پانی ایک دن میں استعمال کرنا چاہیے جو کے 10-8 گلاس بنتے ہیں 


موٹاپا

تحقیقات کے مطابق موٹاپا جہاں اور بہت کی بیماریوں کی وجہ ہے وہاں موٹاپے کا شکار لوگوں میں گردے کی پتھری بننے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں ایسی خوراک اور طرزِ زندگی اپنائیں جو آپ کو موٹاپے سے بچا سکے ۔ 


پتھری پیدا کرنے والی غذاؤں سے پرہیز

اگر آپ گردے کی پتھری کا شکار ہو چکیں ہیں تو اوپر بیان کردہ ایسی تمام غذاؤں سے پرہیز کریں جو گردے کی پتھری کا باعث بن سکتی ہیں


پتھری کا علاج 


پانی کا استعمال

چھوٹے سائز کی پتھری کے لیے پانی کا وافر استعمال انتہائی مفید ہے ڈاکٹر پانی کا زیادہ استعمال تجویز کرتے ہیں جس سے پتھری ٹوٹ کر جسم سے خارج ہو سکتی ہے 


لتھوٹریپسی 

شعاؤں کے زریعے پتھری کا علاج لتھوٹریپسی کہلاتا ہے شعاؤں کے زریعے پتھری کو توڑا جاتا ہے جس کے بعد وہ۔جسم سے خارج ہو جاتی ہے بچوں میں پتھری بننے کی صورت میں یہ طریقہ علاج زیادہ مفید ہے کیونکہ اس میں سرجری کے بغیر صرف شعاؤں کے استعمال سے پتھری کا علاج کیا جاتا ہے 


سرجری 

 بڑے سائز کی پرانی اور سخت پتھری کے علاج کے لیے سرجری کی جاتی ہے جس میں آپریشن کے زریعے پتھری کو نکالا جاتا ہے نوکیلی پتھری زیادہ تکلیف دہ اور نقصان دہ ہوتی ہے جسے سرجری کے زریعے جلدی نکالا جا سکتا ہے۔

بعض اوقات پتھری گردے سے یوریٹر کے اندر چلی جاتی ہے یہ نالی پیشاب کو بلیڈر تک لیکر جاتی ہے پتھری کا یوریٹر یا بلیڈر میں جانا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور اس کے لیے بھی سرجری ضروری ہو سکتی ہے 

 کی پتھری کتنی خطرناک ہے ؟ 

عام طور پر گردے کی پتھری بہت سست روی سے بنتی ہے  اس کے بننے میں سال لگ جاتے ہیں بعض اوقات بہت تیزی سے بن جاتی ہے پتھری لمبا عرصہ کوئی نقصان پہنچائے بغیر گردوں میں رہ سکتی ہے لیکن بعض اوقات نوکیلی اور سخت پتھری تکلیف دہ اور نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے اگر احتیاطی تدابیر نا اپنائیں تو یہ پتھری بہت بڑے سائز تک پہنچ سکتی ہے اور گردوں کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہیں پتھری کی علامات ظاہر ہونے کے فوراً بعد پانی کا استعمال بڑھائیں پرہیز کریں اپنے ڈاکٹر سے پتھری کے نکل جانے تک معائنہ کرواتے رہیں تا کے اس کے ناقابل تلافی نقصان سے محفوظ رہا جا سکے۔





Post a Comment

0 Comments